ماں اور بہن کی چدائی پارٹ 18

 

ماں اور بہن کی چدائی پارٹ 18


شايد ميرا بيگم کہنے پر انہوں نے ايسا کہا ۔

خير ميں اب زياده کچه نہيں کرنا چاہتا تها ۔ بس ديکهنا

چاہتا تها کہ امی کا ميرے ساته برتاو اب کيسا ہوتا ہے ۔

کهيل وہيں ختم گهر کے اندر جاتے ہوئے امی نے کن

اکهيوں سے پهر لن شريف کا ديدار کيا ۔

وه اپنے کپڑے تبديل کرنے چلی گئيں اور ميں نے گيلی

شلوار پہ ہی قميض پہن لی اور مريو کو لينے چلا گيا ۔

اس دوپہر امی نے کڑهی بنائی اور پکوڑوں کا

مصالحہ بنا کر ديا ۔ جبکہ ميں ان کو تلنا شروع کيا ،

چ بہت اچهی تل ليتا ہوں ۔

کيونکہ ميں پکوڑے اور لُ

کچه دن ايسے ہی گزر گئے کچه خاص نہيں

ہوا ۔ ميں کبهی کبهار گهر کے پچهلے لان ميں ورزش

کرتا تها ۔ ليکن اکثر جيم ہی جاتا تها ۔ پچهلے لان ميںويٹ ڈمر اور بينچ سپيشلی انہی کاموں کے ليے لگوايا

تها ۔

امی کاموں سے فارغ ہوئی تو وہيں چلی آئيں ۔ پانی کی

بوتل ليکر ميرے پاس آئيں ۔ ميں اس وقت پسينے ميں

شرابور تها ۔ امی نے مجهے کہا ۔

مجهے بهی کچه ايکسرسائز سکها دو ۔ اپنی جان بناتے

جا رہے ہو ۔

ميں نے کہا مجهے تو آپ سے سيکهنے کی ضرورت

ہے امی ۔

اور ان ہاته سے پانی کی بوتل لے لی ۔

چل بدمعاش جو بات کہو الٹا ہی جواب دينا ۔امی نے

مصنوعی غصے سے کہا ۔

ميری رانی ميری امی ۔۔۔۔۔۔۔ مجهے آپ سے محبت ہی

اتنی ہے ۔ دل کرتا ہے تنگ کرنے کو ۔ ليکن آپ کو برا

لگتا ہے تو ميں نہيں کيا کروں گا ۔

ارے باولے ميں نے کب کہا ايسا ؟ امی نے حيرانگی

سے پوچها

ميں نے انکی سوال کو ٹالتے ہوئے کہا چليں پهر بازار

چلتے ہيں ۔ آپ کا ٹريک سوٹ ليتے ہيں ۔اس ميں ورزش آسانی سے ہو جائے گی ۔

امی نے جواب ديا نہيں شلوار قميض ميں ہی ٹهيک

ہے ۔

 

ميں نے کہا امی شلوار قميض ميں بنده ريليکس ہوکر

ورزش نہيں کر سکتا ۔ آپ کو پسند نا آيا تو مت ليجيے

گا ليکن بازار تو چليں گهومتے ہيں آج ۔ کيا خيال ہے ؟

امی : ہاں ٹهيک ہے چينی بهی ختم ہے ۔ ميں نے اپنا

سوٹ بهی لينا ہے گرميوں کا

پهر ہم دونوں بازار کے ليے نکل پڑے ۔ امی نے کہا

کار کو چهوڑو بائک ہی نکال لو ۔

ميں دل ہی دل ميں خوش ہو گيا اور بائک نکال لی ۔

امی بائک پر بيٹهيں تو ميں نے پهر ڈائيلاگ بولا ۔

رادها دهيان سے بيٹهنا گر نہ جانا ۔

امی نے ميرے کندهے پر ہلکا سا تهپڑ مارا اور کہا چل

بے شرم

خير ہم بازار گهومے پهرے کچه شاپنگ بهی کی ،

امی کو ايک ٹراوزر اور کهلی سی ٹی شرٹ ليکر دی ۔

بازار گهومتے ہوئے ميں نے کئی بار انکے کندهے پر

ہاته بهی رکها جيسے جگری دوست ايک دوسرے کےکندهوں پر ہاته رکه کر چلتے ہيں ۔ اور کئی مزاق بهی

کيے ۔ جن سے وه کهل کهلا کر ہنستی رہيں ۔

مريو کے ليے بهی گڑيا لی اور اسکو سکول سے ليتے

ہوئے گهر آگئے ۔ راستے ميں احسان لوگوں کا کلينک

تها مطب حکيم نثار کے نام سے ۔ اس کے ابو کا نام

نثار ہے جيسا ميں بتا چکا ہوں وه حکيم ہيں ۔

ميں نے سامنے سے گزرتے ہوئے کہا اوہو مجهے تو

دوائی لينی ہے ۔ ابهی ياد آيا ۔

امی کچه نہيں بوليں ۔ ان کو گهر چهوڑ کر ميں پهر آيا

۔ انکل نثار اور احسان کے پاس بيٹها۔ انکل سے ميں

نے کہا کہ کوئی باڈی شاڈی بنانے والی ديسی دوائی

نہيں ہے ؟

انکل نے کہا ايسی ادوايات تو نہيں ہوتی ديسی دواخانے

ميں البتہ طاقت کی ادويات ہوتی ہيں ۔

ويسے برخودار تمهرا جسم ماشاء الله بہت ہے اچها ہے

اور کيا چاہتے ہو ؟

ميں نے کہا بس انکل مزيد باڈی بنانی ہے ۔ چليں وه

طاقت کی دوائی دے ديں جسم پر کچه نا کچه تو اثر

کريں گی ۔ ؟ ميں جان بوجه کر معصوم بن رہا تها ۔انکل نے غور سے ميری طرف ديکها ۔ انکو سمجه

نہيں ارہی تهی کونسی طاقت والی دوائی پوچه رہا ہے ۔

مردانہ طاقت يا جسمانی طاقت يا لن کی طاقت يا

سيکس کی طاقت يعنی ٹائمنگ والی ۔

ليکن ميرا موضوع باڈی بنانا تها اس ليے انہوں نے

مجهے طاقت کی ديسی دوائی دی ۔

دوائی ليکر پيسے دينا چاہے تو انہوں نے انکار کر ديا

۔ ليکن ميں نے زبردستی ديے ۔ اور کہا انکل حساب

کتاب کا ميں بہت پکا ہوں ۔

فورا احسان بولا : جيا جيا ۔۔۔ پتا سب مينوں کتنا پکا

حساب دا ايں ۔ مشکل سے پاس ہوتے ہو ۔

ميں نے بهی ترکی بہ ترکی جواب ديا ۔ اوئے احسانيا ۔۔۔

مينو جو مرضی کہہ لے ۔ ميری رياضی تے انگل نا

چکيں ۔

انکل ہماری گفتگو سن کر ہنس رہے تهے ۔ ميں احسان

کو ليکر باہر نکلا ۔ کچه دير گپ شپ کی اس نے بهی

گلہ کيا کہ کتنے عرصے سے بيٹهک ميں نہيں آئے ۔ نا

گپ لگائی ۔

وه بهی اپنی جگہ بالکل ٹهيک تها روچی آپی کے

پيچهے ميں دنيا کو تو جيسے بهول چکا تها ۔ ليکن اب

زندگی کی طرف لوٹ رہا تها ۔

گهر آيا تو امی استری سٹينڈ پر کپڑے پريس کر رہيں

تهيں ۔ پوچهنے لگ گئيں ۔کونسی ميڈيسن لينی تهی ۔

اور ميرے سامنے آو استری سٹينڈ کے سامنے

تمهاری کلاس ليتی ہوں ۔

ميں ان کے پا س ہی کهڑا رہا اور جان بوجه کر کہا

کيوں بتاوں ميڈم جی ؟۔

امی : بتا نا زرا کونسی ميڈيسن کی ضرورت پڑ گئی

تجهے ؟

ميں : بس ہے ايک ۔۔۔۔۔

امی : ہے ايک ؟ کس چيز کے ليے ؟ سيدهی طرح

بتاتے ہو يا بتاوں تمهارے ابو کو ؟

ميں : بتا ديں ان کو ۔ ميرا کيا جاتا ہے ۔ وه بهی تو

ليتے ہيں حکيم صاحب سے

مجهے پتا تها يہ سن کر امی کا دل زور سے دهڑکا

ہوگا ۔

امی : انکی تو مجبوری ہے ۔ ليکن تمهيں کيا ہوا ہے ؟ميں : مجهے پيار ہو گيا ہے امی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امی اب سمجه چکی تهيں کہ ميں مزاق کر رہا ہوں ۔

اچها کس کے ساته ؟

گهسرے کے ساته ۔۔۔۔۔۔۔ميں نے فورا جواب ديا

امی کی ہنسی چهوٹ گئی اور بوليں ۔

بدتميز ۔ ۔۔۔۔ پڑهے لکهے ہو اور شوق نوابوں والے

ميں : ميں کی کراں رسکانہ بيگم پوری دنيا مينوں

گهاس نئی پاندی چلو گهسرا ہی سہی ۔

ميں ساته ساته امی کی موومنٹ ديکه رہا تها ۔ جب

استری کو اپنے سے دور لے جاتی تهيں ہپس مکمل

طور پر پيچهے کو نکل جاتی ۔

اوئے تيری ۔ جب يہ ٹيبل پر دوہری ہوتی ہيں تو

سامنے سے ممے نظر آسکتے ہيں ۔

ابهی يہی سوچ رہا تها کہ امی نے استری کا بٹن بند کر

ديا ۔

 

واٹ دا فک ۔۔۔۔ ميں کيوں سامنے نہيں گيا حلانکہ انہوں

نے کہا بهی تهااتنا حسين نظاره ميں نہيں ديکه سکا جسکا مجهے بہت

دکه ہو رہا تها ۔

امی ميری آنکهوں ميں ديکها اور کہا تمهيں دماغ کی

دوائی لينے کی ضرورت ہے ۔ اور ہلکی سی سمائل

پاس کی ۔

ميں اب کهسيانہ ہوکر ہنس کر ره گيا ۔

اسی طرح امی نے دو تين بار مجهے چوٹيں پہنچائيں

تهيں ۔ مثلا

رات کو کهانا چکے تو تو امی نے گلاس کا دوده پکڑا

ہو اتها مجهے علم نہيں تها ۔

ميرا دهيان ٹی وی کی جانب تها ۔

کامی دوده پيو گے ؟

ميں : ( بغير ديکهے ) نہيں امی ۔

امی مڑنے لگيں تو ميری نظر انکے گلاس پر پڑی جو

انہوں نے اتنا اٹها رکها کہ بڑے بڑے مموں کے پاس

تها ۔

ليکن اب وه مڑ چکی تهيں ۔

مجهے افسوس ہو رہا تها کہ ميرا دماغ آوٹ کيوں رہا

ہے ۔کهانا تو کها چکے تهے تو ميں نے کہا امی چائے کا

کپ بنا ديں ميں نے دوائی لينی ہے ۔

امی سنجيدگی سے کہنے لگيں کامی بيٹا خيال سے ۔

کوئی الٹی سيدهی دوائی نا لے لينا ۔

ميں امی کے پاس انکے سامنے کهڑا ہو گيا اور انکے

دونوں کندهوں پر ہاته رکه کر کہا امی بے فکر رہيں ۔

ويسے بهی آپ ہيں ناں ؟ مجه کوئی ڈر نہيں کسی چيز

کا

امی کی آنکهوں ميں مسکراہٹ تهی ليکن چہره بالکل

نارمل تها ۔ وه ايک قسم سے لا جواب ہو چکی تهيں ۔

ليکن جيسا نپولين نے فرمايا ۔ ميرے پاس گهر دولت

و شہرت ہے تمهارے پاس کيا ہے ؟ ميرے پا س ماں

ہے ۔ نپولين بونا پارٹ

امی نے کہا : اب ہر بار ماں کو ہی تنگ کرنا ضروری

ہے ؟

ميں : تو ٹهيک ہے پهر کهسرا ہی سہی ۔

امی نے ہاتهوں کی انگليوں سے ميری ناک پکڑ لی ۔

اور ميری نقل اتارتے ہوئے کہنے لگيں

اج تمهيں کهسرا بڑا ياد آرہا ہے ۔لگتا ہے تم پر اب پابندياں لگانا پڑيں گی ۔

ميں : ہاں جی مظلوم اور معصوم جو ہوں ۔ جو

مرضی کريں

اسی طرح دو دن مزيد گزر گئے ۔ امی صبح صبح

ميرے کمرے ميں آئيں اور اٹهانے لگيں ۔ اٹهو چلو

ورزش کرتے ہيں ۔

اوئے تيری ماں کا ۔۔۔۔۔ جب ميری نظر ان پر پڑی تو

آنکهيں پهٹی کہ پهٹی ره گئيں ۔

ٹی شرٹ ميں بامشکل کندهے چهپے تهے اور بازو

اتنے کهلے تهے کہ بازوں ميں سے ان کی برا نظر

آرہی تهی ۔ اور نيچے وہی ورزش کے ليے ٹائٹ سا

ٹراوزر

اپنی کمر پر دونوں ہاته رکه کر اور کمر کو گهما کر

مجه سے پوچها : کيسی لگ رہی ہوں ؟

ميں نے آنکهيں ملتے ہوئے کہا بہت شاندار ۔

چلو تم تيار ہو جاو ميں صفائياں مکمل کر لوں ۔ مريو

باہر نکلی ہے کهيلنے کے ليے ۔

يہ کہتی ہوئی امی کمرے سے نکل رہی تهيں اور ميں

انکی ہپس ديکه کر حيران ره گيا تها ۔

جاری ہے۔۔۔۔

 

Post a Comment

Previous Post Next Post